Article

میں نے جب جیب میں ہاتھ ڈالا تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ۔۔۔۔ ایک شہری کی ایسی کہانی جو شعبدہ باز کی کرامت کے سبب اپنی کمائی سے محروم ہو گیا

1360 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

کرامت اور شعبدہ بازی میں بال برابر فرق ہوتا ہے جس کو لوگ عام طور پر منفی طور پر استعمال کر کے سادہ لوح انسانوں کو لوٹنے کے لیۓ استعمال کرتے ہیں اس کا سب  سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ لوگ ایس دھوکے کھانے کے بعد ان لوگوں پر بھی اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں جو کہ حقیقی معنوں میں سچے ہوتے ہیں

ایسی ہی ایک جھوٹی کرامت کی کہانی ابتسام جمیل نامی شخص نے سوشل میڈیا پر شائع کی ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی اور بھتیجے کو اسکول سے لینے کے لیۓ جب گھر سے نکلے تو ان کی نظر راستے میں کھڑے ایک شخص پر پڑی جو اپنے حلیۓ سے بہت معقول نظر آرہا تھا اس نے ان سے لفٹ کا اشارہ کیا تو انہوں نے اس شخص کو اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور بچوں کے اسکول تک لفٹ دے دی

اسکول پہنچ کر انہوں نے اس شخص سے معذرت کی کہ اس سے آگے وہ نہیں جا سکتے اس پر اس شخص نے ان سے کہا کہ کوئي بات نہیں اس نے قریبی مسجد ہی تک جانا ہے وہ خود ہی چلا جاۓ گا اور یہ کہہ کر گاڑی سے اترگیا ۔ ابتسام صاحب کا یہ کہنا تھا کہ وہ جب اسکول کی جانب بڑھنے لگے تو اس آدمی نے پیچھے سے پکارا اور کہا کہ آپ بھی مسجد جایا کرو آپ کی نمازیں کم ہیں اس بات کو ایک عام نصیحت سمجھتے ہوۓ انہوں نے جی اچھا کہہ کر بات ختم کر دی

جب میں آگے بڑھا تو اس آدمی نے ایک بار پھر پکار کر پوچھا کہ بیٹا کیا مانگنا چاہتے ہواس سوال نے انہیں پریشان کر دیا اور انہوں نے پلٹ کر اس آدمی سے دریافت کیا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟اس موقع پر وہ آدمی ان کے قریب آگیا اور کہنے لگا کہ آج جو کچھ بھی مانگنا چاہتے ہو مانگ لو آج اللہ کی رحمتیں تم پر ہیں مگر شرط یہ ہے کہ اللہ سے مانگنا مجھ سے نہیں 

اس موقع پر ابتسام صاحب کا کہنا تھا کہ وہ اس آدمی کا بغور جائوہ لینے لگے وہ کہیں سے بھی فقیر نہیں لگ رہا تھا سفید لباس میں ملبوس اس شخص کی عمر پنتالیس سے پچاس سال کے درمیان تھی اور وہ ایک کلین شیو شخص تھا اور منہ ہی منہ میں مختلف دعاؤں کا ورد کر رہا تھا میرے چہرے پر اس کے لیۓ ایک تضحیک آمیز مسکراہٹ ابھر آئی اور میں اس کی جانب دیکھ رہا تھا کہ اس نے کہا زمین سے کچھ اٹھاؤ 

اس موقعے پر نہ چاہتے ہوۓ بھی میں نے اس کی بات مانی اور زمین پر سے ایک پتھر اٹھا لیا اس آدمی نے وہ پتھر میرے ہاتھ سے لے لیا اس کو اپنی زبان سے لگایا اور مجھ کہا ہاتھ بڑھاؤ اور وہ پتھر میری ہتھیلی پر رکھ دیا اور میری مٹھی کو بند کر دیا اور کہا کہ اس ہاتھ کو اپنے دل پر رکھ کر کوئی ایک دعا مانگ لو مگر اللہ سے مانگنا مجھ سے نہیں 

اس موقع پر ابتسام صاحب کا یہ کہنا تھا کہ میں دل ہی دل میں اس کا مزاق اڑا رہا تھا مگر وہی سب کچھ کر رہا تھا جو وہ مجھے کہہ رہا تھا وہ مجھ سے تقریبا ایک فٹ کے فاصلے پر کھڑا تھا اس نے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنی شروع کر دی دعا ختم کرنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ بس بیٹا اب تم پر اللہ کی رحمتیں ہی رحمتیں ہیں بس اپنے ماں باپ کا خیال رکھنا اور ان کی خدمت کرنا 

میں واپس روانہ ہونے کے لیۓ پلٹا اور میں نے پتھر گرانے کے لیۓ جب اپنا ہاتھ کھولا تو اس میں پتھر کے بجاۓ ایک عقیق نامی پتھر موجود تھا جس نے مجھے حیران کر ڈالا میرے تاثرات دیکھ کر اس شخص نے کہا کہ گھبراؤ مت اس کو اپنے پاس رکھ لواور اس کی انگوٹھی بنا کر پہن لینا  میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور جب میں اسکول کی جانب سے بڑھا تو اس نے پیچھے سے پکار کر کہا کہ اب مجھے مسجد تک چھوڑ دینا جس پر میں نے کہا کہ بچوں کی چھٹی ہو گئی ہے آپ انتظار کریں میں ان کو لے کر آتا ہوں

اسکول کی جانب بڑھتے ہوۓ انہوں نے اپنے والد کو فون کیا اور اس ساری صورتحال کے بارے میں ان سے رہنمائی مانگی ان کا کہنا تھا کہ آیت الکرسی پڑھ کر خود پر دم کر لو اور اس آدمی سے جان چھڑا لو بچوں کو لے کر جب وہ اسکول سےنکالے تو وہ آدمی وہیں انتظار کر رہا تھا  وہ آدمی گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا جب کہ بچے پیچھے بیٹھ گۓ

گاڑی میں بیٹھتے ہوۓ اس آدمی نے کہا کہ آپ کی امی بیمار رہتی ہیں چلیں ان کے لیۓ بھی دعا کر لیتے ہیں کوئی کاغذ ہے تو دو میں نے اپنی جیب سے اے ٹی ایم کی پرانی رسید نکال کر دے دی جس کو اس آدمی نے دوبارہ زبان سے لگا کر ان کے  ہاتھ میں پکڑا دیا اس بار جب مٹھی کھولی تو وہ کاغذ ایک تعویز میں تبدیل ہو چکا تھا جس پر قرآنی آیات لکھی تھیں

 

اس کے بعد اس آدمی نے بتایا کہ وہ داتا گنج بخش سے آیا ہے عبداللہ شاہ غازی کے مزار کی زیارت کے لیۓ وہاں سے ون منگھوپیر جاۓ گا اس کے بعد سیہون شریف حاضری دیتے ہوۓ واپس چلا جاۓ گا اس موقع پر اگر نیاز کے لیۓ کچھ دینا ہو تو دے دوں جس پر بے اختیار انہوں نے اپنی جیب سے ہزار روپے کا نوٹ نکال کر اس کے حوالے کیا اور وہ آدمی روانہ ہو گیا

ابتسام صاحب کا یہ کہنا تھا جب گھر آکر انہوں نے اپنی جیب میں دیکھ تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گۓ کہ ان کی جیب میں وہ ہزار کا نوٹ موجود تھا جو انہوں نے اس آدمی کو دیا تھا جب کہ جیب میں موجود باقی پنرہ ہزار غائب تھے

اس  حوالے سے جب لوگوں سے معلومات کی تو پتہ چلا کہ یہ اور اس قسم کے پاکھنڈی لوگ مسمرائز کر کے لوگوں کو لوٹتے ہیں اور اپنی باتوں کے ذریعے اس طرح لوگوں کو گرفت میں لے لیتے ہیں کہ لوگ اپنے دماغ سے سوچنے سمجھنے کے قابل نہیں رہتے

اس کہانی کو سب کے ساتھ شئیر کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ لوگ ایسے لوگوں سے محتاط رہیں اور نقصان سے بچیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: