Article

راولپنڈی کی دس سالہ کنزہ کو تشدد کا نشانہ بنانے والے کون ؟ ویڈیو میں بچی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیۓ

1209 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

پاکستان کا شمار ترقی پزیر ممالک مین ہوتا ہے جہاں پر پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم کے مطابق نوۓ فی صد تک بچے غذائی کمی کا شکار ہیں انہیں ان کی ضروریات کے مطابق وہ غذا نہیں مل رہی ہے جس سے ان کے جسم کی نشونما بہتر اور مکمل ہو سکے ایسے ہی بچوں میں سے ایک معصوم کنزہ بھی ہے

آج کل سوشل میڈیا پر دو بچوں کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں ایک تو معصوم احمد ہے جس کی ویڈيو اور اس کی حرکتیں دیکھ کر ہر کوئی اس کو بے ساختہ پیار کرنے پر مجبور ہے اور دوسری بچی کنزہ ہے جو کہ گزشتہ تین سالوں سے راولپنڈی کے ایک گھر میں صرف پانچ ہزار کی قلیل رقم کے عوض دن رات ایک گھرانے کے پاس ملازمت پر مجبور ہے

شاید ہم جیسوں کو کنزہ کے بارے میں کبھی پتہ نہ چل سکتا اگر اس کی ویڈيو سوشل میڈیا پر وائرل نہ ہوتی کنزہ کا سب سے بڑا قصور اس کی غربت تھی جس کے سبب سمندری سے تعلق رکھنے والے اس کے ماں باپ نے اس کو ایک پڑھی لکھی فیملی کے حوالے کر دیا یہ خاندان جو راولپنڈی کے علاقے ولایت کالونی میں ایک  خاتون سرکاری افسر عمارہ ریاض اور ان کے خاوند ڈاکٹر محسن پر مشتمل تھا

معصوم کنزہ کے والدین کو اس بات کا علم نہ تھا کہ جن لوگوں کو وہ تعلیم یافتہ سمجھ کر اپنی بیٹی ان کے حوالے کر رہیے ہیں درحقیقت اندر سے جاہلوں سے بھی زیادہ بدتر ہیں معصوم کنزہ کے مطابق نوکری کا پہلا سال تو عافیت کے ساتھ گزرا مگر اس کے بعد ان میاں بیوی نے اس کو بات بے بات تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا

معصوم کنزہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تشدد کی سب سے بڑی وجہ اس کا چوری کرنا ہوتا جو کہ وہ بھوک کے ہاتھوں مجبور ہو کر کرتی تھی کیوں کہ یہ لوگ اس کو پیٹ بھر کھانا نہیں دیتے تھے اس وجہ سے وہ بسکٹ ، دال موٹھ یا پھر جوس وغیرہ چوری کر کے کھا لیتی تھی جس کے بعد اس کو بہت شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا

اس تشدد سے پریشان کنزہ ایک دن موقع پا کر جب گھر کا دروازہ پھلانگ کر گھر سے بھاگی تو اس کی اس حالت کو دیکھتے ہوۓ کچھ لوگوں نے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی اس ویڈيو کے وائرل ہونے کے بعد  قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حرکت میں اگۓ اور انہوں نے کنزہ کے والدین کا پتہ لگا کر کنزہ کو بھی سمندری کے علاقے سے برآمد کروا لیا ہے اور اس کے بیانات کی روشنی میں اس جوڑے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاذ کر دیا ہے

 

اس حوالے سے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹ میں ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کاروائی کا عندیہ دیتے ہوۓ کہا ہے اس بچی کے والدین پر دباؤ ڈال کر اسٹامپ پیپر پر بیان لیا گیا ہے جس کے بارے میں بھی تحقیقات کی جاۓ گی اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف بھی کاروائی ہو گی

 

دوسری جانب شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹ میں پولیس کی ابتدائی رپورٹ کا عکس بھی پیش کیا ہے جس میں ابتدائی تفتیش کے مطابق کنزہ کے باپ نے یہ اقبالی بیان دیا ہے کہ انہوں نےاپنی بیٹی کو تعلیم کے لیۓ اس خاندان کے حوالے کیا تھا مگر اس کے اس بیان سے کہیں سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس نے اس بچی پر تشدد کا اختیار ان ظالم لوگوں کو دیا تھا

 

مالدار اور بااثر لوگوں کے ظلم کا شکار کنزہ یہ پہلی بچی نہیں ہے بلکہ امیر گھرانوں میں اس طرح کی معصوم بچیوں کے ساتھ ظلم کے ایسے کئی واقعات سامنے اچکے ہیں

مگر ان افراد کے با آثر ہونے کے سبب کسی کو بھی قرار واقعی سزا نہیں مل سکی اب یہ کیس  نۓ پاکستان بنانے کا دعوی کرنے والوں کے لیۓ امتحان ہے دیکھتے ہیں کہ وہ اس امتحان میں کہاں تک پورے اترتے ہیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: