Article

اس عورت نے مجھے نشہ آور بسکٹ کھلا کر جسم فروشوں کے ہاتھ بیچ ڈالا ‘ داتا صاحب کے مزار پر عورتوں کی خرید و فروخت کے مکروہ دھندے کا انکشاف

2131 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

عام طور پر لوگ مزاروں پر اپنے عقیدتوں کے پھول برسانے اور ان ولی بزرگوں کی توسط سے اپنی دعائیں مانگنے اور اپنی منتین پوری کرنے آتے ہیں عقیدت اور روحانیت سے معمور یہ لوگ ان مزاروں پر نیک نیتی اور دلی سکون کے لیۓ آتے ہیں ان مزاروں پر آنے والے لوگ معصوم اور درد دل رکھنے والے ہوتے ہیں

پاکستان کے دل لاہور میں بھی ایسے ہی ایک بزرگ داتا گنج بخش کا مزار ہے جہاں سیکڑوں سال سے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں جھولیاں پھیلاتے ہیں اور منتیں پوری ہونے کے بعد اپنی بھری ہوئي جھولیاں شکرانے کے طور پر لٹاتے بھی ہیں یہی وجہ ہے کہ دن کے چوبیس گھنٹے یہاں لوگوں کا رش ہوتا ہے

مگر حالیہ دنوں میں اس بات کی خبریں مل رہی ہیں کہ کچھ جرائم پیشہ افراد نے داتا گنج بخش کے مزار کو اپنے مزموم مقاصد کے لیۓ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق یہ گروہ  جس میں مرد اور عورتین دونوں شامل ہیں مزار پر آنے والی عورتوں کو نشہ آور اشیا نیاز کے نام پر کھلا دیتی ہیں

بے ہوش ہونے والی عورتوں کو مرد اپنے کاندھوں پر اٹھا کر مزار سے باہر لے جاتے ہین جہاں سے ان کو جسم فروشوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہے اس گروہ کے بارے میں تفصیلات سے پردہ اس وقت اٹھا جب اس مزار پر اغوا ہونے والی ایک عورت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی

تفصیلات کے مطابق مزکورہ عورت کا یہ کہنا تھا کہ وہ کچھ دن قبل مزار پر اولاد نرینہ کے لیۓ منت مانگنے آئی تھی دعا کے بعد اس کو وہاں ایک عورت ملی جس نے اسے نیاز میں بسکٹ کھانے کو دیۓ جس کو کھاتے ہیاس کو چکر آنے لگے اور وہ بے ہوش ہو گئی جس کے بعد اس عورت کے ساتھ موجود مرد اسے اپنے کاندھے پر اٹھا کر مزار سے باہر لے گۓ

جہاں اس سے پہلے بھی کئی لڑکیاں موجود تھیں جن کی تعداد آٹھ نو تھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان لڑکیوں کے سودے ہوتے رہے اور وہ جاتی رہیں اس عورت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب وہ اکیلی رہ گئی تو ایک دن ان لوگوں نے اس کو زبردستی شراب پلا دی جس سے اس کو خون کی الٹیاں شروع ہو گئیں اور مجبورا اس کو وہ لوگ جب ڈاکٹر پر لے کر گۓ

 

جہاں اس نے جب شور مچایا تو لوگوں نے پولیس کو بلا کر اس کو پولیس کے حوالے کر دیا جس پر پولیس نے اس گروہ کے کچھ لوگوں کو بھی گرفتار کر دیا تاہم گروہ کے باقی لوگ فرار ہونے میں کامیاب ہوگۓ

اس واقعے نے ان تمام لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے جن کا یہ خیال ہے کہ یہ مزار عقیدتوں اور روحانیت کے ایسے مراکز ہیں جہاں انسان ہدایت پانے کے لیۓ جاتے ہیں مگر اس طرح کے جرائم پیشہ افراد ایک جانب تو دنیا کی نظر میں قابل تعزیر جرم کر رہے ہیں اور دوسری جانب اللہ کی بارگاہ میں بھی اللہ کے ولی کے مزار پر گناہ کر کے عزاب کے مستحق ہو رہے ہیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: