Article

ذات اور برادری میں شادی کرنا کیا صرف لڑکیوں کے لیۓ ہی واجب ہے ؟؟

1679 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

میرے منہ سے صرف یہی الفاظ ادا ہو سکے کہ میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں سب سے پہلے ایک زناٹے دار دھپڑ میرے والد کی جانب سے میرے چہرے پر آکر لگا اور میری زبان پر ہونٹوں سے نکلنے والے خون کا ذائقہ آگیا اس کے بعد میرا بھائی اٹھا اور اس نے بالوں سے پکڑ کر مجھے پلنگ سے نیچے گرا دیا

میری پسلیوں پر اس کے بھاری جوتوں سے لگنے والی ضربوں نے مجھے دوہرا کر دیا مگر اس کے پیر مجھے ٹھوکریں مارنے سے نہ رکے ابو اور بھائی کے منہ سے نکلنے والی گالیاں مجھے سنائی دیتی رہیں اور اس کے بعد مں ہوش و مافیہا سے بے گانہ ہو گئی

میں کوئی کم عمر نویں دسویں میں پڑھنے والی لڑکی نہ تھی میں نے ماسٹرز کیا ہے اورمیں ایک پرائیویٹ کمپنی میں جاب کرتی ہوں مگر میرا گھرانہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جہاں ذات برادری کا بہت خیال رکھا جاتا ہے اور اپنی ذات کو تمام ذاتوں سے افضل گردانا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ماسٹرز کرنے کے چار سال بعد بھی ہماری ذات کے میرے معیار کے رشتے کا حصول اب تک ممکن نہیں ہو سکا

احمد میرے ساتھ دفتر ہی میں کام کرتا تھا شریف پڑھا لکھا نوجوان تھا اس نے جب مجھ سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تو میں نے اس کے ساتھ لمبا چوڑا معاشقہ چلانے کے بجاۓ اس سے درخواست کی کہ وہ اپنے والدین کو میرے گھر بھیج دے آج جب اس کے والدین میرے گھر رشتہ لے کر آۓ تو میرا خیال تھا کہ میرے والدین اس حوالے سے میری راۓ کو تعلیم کے سبب کسی نہ کسی حد تک اہمیت دیں گے

مگر ان کے رد عمل نے مجھے کچھ بھی سوچنے سمجھنے ک قابل نہ چھوڑا ۔میری نوکری چھڑوا دی گئی اور مجھ سے میرا سیل فون چھین لیا گیا اور مجھے قید میں ڈال دیا گیا میری ماں بھی ابو لوگوں کی ہم خیال تھی ان کے نزدیک اپنا مارے گا تو چھاؤں میں ڈالے گا

جلد بازی میں میری زندگی کا فیصلہ کر دیا گیا میرا رشتہ جہاں طے کیا گیا اس کا تعلق ہماری ہی برادری سے تھا ۔ اس کی عمر زیادہ اور تعلیم نہ ہونے کے برابر تھی مجھ سے پہلے وہ دو بیویوں کو فارغ کر چکا تھا مگر چونکہ اپنی ذات برادری کا تھا اس لیۓ میرے والدین نے اس کا رشتہ منظور کر لیا تھا

میری زندہ لاش کو جب رخصت کیا گیا تو میرے اندرکے تمام احساسات مر چکے تھے میرے اندر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی تھی ۔ میں اندر سے مر چکی تھی اس لاش کو وہ کسی کے بھی حوالے کرتے اس سے کیا فرق پڑتا مگر میرے والد کا شملہ تو اونچا ہو گیا تھا

شراب کے نشے میں دھت میرا مجازی خدا جب حجلہ عروسی میں داخل ہوا تو اس کے منہ سے آتے بدبو کے بھبھکے اور اس کے لڑکھڑاتے قدم اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ وہ عادی شراب نوش ہے شادی کی پہلی رات اس کی حیوانیت اور میرے ساتھ بدترین جنسی تشدد نے مجھے اس بات کا احساس دلا دیا کہ اس کی پہلی بیویاں اس کو چھوڑ کر کیوں گئی تھیں

رات بھر وہ شخص میرے جسم کو جلتی سگریٹوں سے داغتا رہا اور میری چیخوں سے لطف اٹھاتا رہا صبح ہوتے ہی میں نے اپنے میکے سے آنے والے افراد کو اس کے ظلم سے آگاہ کیا جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے صبر کرنا چاہیۓ خاندان برادری سے جڑنے والے رشتے اس طرح ایک پل میں نہیں توڑے جا سکتے

اگلی رات پچھلی رات سے بھی زيادہ خوفناک تھی اس رات اس نے لوہے کی سلاخوں کو میرے جسم کے نازک حصوں میں ڈال کر لذت لینے کی کوشش کی جس کے سبب میرے اندرونی اعضا سے خون جاری ہو گیا اور اگلی صبح ہی میں ہسپتال جا پہنچی میرے بھائی نے ہسپتال والوں کو پیسے دے کر کسی نہ کسی طرح پولیس میں رپورٹ کروانے سے روک دیا

کافی دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد میں ایک بار پھر ڈھیٹ بن کر زندگی کی طرف لوٹ آئي مگر اب میں نے سختی سے اس شخص کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور اس نے بھی مجھ پر بد چلنی کا الزام لگا کر طلاق دینے سے منع کر دیا اب میں دوبارہ سے اسی دفتر میں نوکری کر رہی ہوں

میرا ان تمام والدین سے صرف ایک ہی سوال ہے کہ کیا ذات و برادری اللہ تعالی نے اس لیۓ بنائي ہیں کہ ہم ان کی بھینٹ اپنی بیٹیوں کو چڑھا دیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: