Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
بلاآخر کوک اسٹودیو سیزن 11 اپنے اختتام کو پہنچا مگر اس کے سیزن 5 کی گونج نے پورے پاکستان کے سوشل میڈیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ماضی میں یہ گونج اس کے معیاری نغموں کے سبب ہوتی تھی مگر اس بار اس کی وجوہات کچھ مختلف ہیں یہی وجہ ہے کہ اس بار صرف نوجوان طبقہ ہی کوک اسٹوڈیو سے متاثر نہیں ہوا بلکہ اس نے ادھیڑ عمر لوگوں کے جزبات کو بھی اپنے آخری سیزن میں ایسی ٹھیس پہنچائي کہ وہ لوگ اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکے
سیزن 5 کا آخری گانا جو کہ احد رضا میر اور مومنہ نے گايا تھا نوۓ کی دہائی کا مشہور ترین گانا کوکو رینا تھا جس کو احمد رشدی نے گایا تھا اور جو چاکلیٹی ہیرو وحید مراد پر فلمایا گیا تھا جس کے سبب اس ایج گروپ کے لوگوں کی اس گانے سے جزباتی وابستگی ہونا ایک فطری عمل ہے
مگر جب یہ گانا کوک اسٹوڈیو سے منظر عام پر آیا تو باقی لوگوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری بھی اس گانے کے اس بری طرح ری میک پر چـلا اٹھیں اور انہوں نے اس کا اظہار اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے بھی کر ڈالا ان کا کہنا تھا کہ
Horrendous! Destroyed a great classic – why oh why did Coke Studio allow such a massacre of this classic song? https://t.co/Iq5gfCPYcr
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 21, 2018
خوفنا ک،برباد کر ڈالا ایک کلاسک گانے کو کوک اسٹوڈیو والوں کو پرانے گانوں کو برباد کرنے کی اجازت آخر کون دیتا ہے
یہ وفاقی وزیر کی ایک ذاتی راۓ تھی مگر مومنہ کو ان کی یہ راۓ ایک آنکھ نہ بھائی اور اس نے جوابی ٹوئٹ میں یہ کہہ ڈالا کہ
جب آپ ایک ذمہ دار پوسٹ پر ہوں تو پھر بات سیاست کی نہیں ہوتی بلکہ معاملہ پورے پاکستان کا ہوتا ہے آپ صرف پاکستان تحریک انصاف کی نہیں بلکہ ہم سب کی ترجمان ہیں ایسے وقت میں جب ہم پہلے ہی سوشل میڈیا پر لوگوں کی بدترین نفرت اور تنقید کا سامنا کر رہے ہیں آپ براہ مہربانی اس آگ کو مذید نہ بھڑکائیں
R u serious! Liking or disliking a song has nothing to do with anyone or any politics! It’s a personal choice. I did not like the song. End of story. https://t.co/7v01spfVZQ
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) October 22, 2018
ٹوئٹر کی یہ جنگ یہیں پر ختم نہ ہوئی بلکہ شیریں مزاری نے مومنہ کے جواب میں ایک اور ٹوئٹ بھی کر ڈالا جس میں ان کا کہنا تھا کہ
کیا آپ سنجیدہ ہیں گانے کو پسند نہ پسند کرنے کا سیاست سے کیا تعلق یہ تو ذاتی پسند کی بات ہے مجھے یہ گانا پسند نہیں آیا بس بات ختم
شیریں مزاری نے تو یہ کہتے ہوۓ بات ختم کر دی مگر سوشل میڈيا کے صارفین ابھی بھی بات ختم کرنے کے لیۓ تیار نہیں ہیں اور ان کی تنقید کا سلسلہ ابھی جاری ہے جس نے احد رضا میر کو اس حد تک پریشان کر ڈالا کہ سجل علی نے بھی اس جنگ میں کودنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنے سوشل میڈيا اکاونٹ کے ذریعے شیریں مزاری سمیت ان تمام لوگوں کو کہہ ڈالا جو اس گانے پر تنقید کر رہے تھے کہ
اتنی نفرت لے کر کہاں جاؤ گے قبر میں اب ان تنقید کو ختم کرو
تنقید کا یہ سلسلہ کب تک جاری رہتا ہے اس کو تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر اگر تنقید کسی کی دل آزاری کا سبب بن رہی ہو تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ لوگ اس گانے کو دیکھنے سے اجتناب برتیں اور وہ گانے سنیں جو ان کو پسند آۓ ہیں